ایران نے اسرائیل کے خلاف ایک اور میزائل حملے کی لہر شروع کر دی ہے، جس کے بعد اسرائیل کے مختلف شہروں میں خطرے کے سائرن بجنے لگے۔ ایران کے بیلسٹک میزائل حملوں کے نتیجے میں اسرائیلی دفاعی نظام مکمل الرٹ پر ہے، جبکہ عوام کو پناہ گاہوں میں جانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق کئی مقامات پر دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئیں، اور متعدد علاقوں میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ یہ حملے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کیے جا رہے ہیں۔

:ایران کی جانب سے اسرائیل پر تازہ میزائل حملے شروع
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق، ایران نے ایک نئی لہر میں بیلسٹک میزائل اسرائیل کی جانب داغے ہیں، جبکہ ایران کے دارالحکومت تہران میں بھی مزید دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، ایران نے اسرائیل میں مختلف اہداف پر میزائل حملے کیے جن کے نتیجے میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ:
“جب تک اسرائیل ایران پر حملے بند نہیں کرتا، ایرانی ردعمل بھی جاری رہے گا۔”
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں درجنوں افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ جبکہ ایران کے حملوں میں اسرائیل میں 13 افراد مارے گئے اور 380 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر غزہ پر اسرائیلی جنگ میں بھی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق:
-
اب تک 55,362 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں
-
اور 128,741 زخمی ہیں
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1,139 افراد اسرائیل میں ہلاک ہوئے تھے، جبکہ 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
https://muavpk.com/gaza-bleeds-world-stands/غزہ کے بحران اور عالمی ردعمل کی مکمل تفصیل پڑھنے کے لیے اس لنک پر جائیں:
ہفتہ کی رات دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر دوبارہ حملوں کی نئی لہر کا آغاز کیا، جبکہ دونوں جانب کے رہنماؤں نے بین الاقوامی مطالبات کے باوجود کشیدگی کم کرنے کے بجائے حملوں میں مزید شدت لانے کا اعلان کیا۔
ایران کی وزارتِ تیل کے مطابق، تہران میں واقع شہران فیول ڈپو کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اٹھی۔ وزارت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس مقام پر موجود گیارہ اسٹوریج ٹینک ایک کے بعد ایک پھٹنے لگے، اور اس سے قریبی رہائشی علاقوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
ایک رہائشی، جس کا فلیٹ اس ڈپو کے بالکل سامنے ہے، نے بتایا کہ دھماکوں کی شدت زلزلے جیسی محسوس ہوئی۔ دیگر گواہوں کے مطابق، آگ تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس نے تہران کے آس پاس کے پہاڑوں کو بھی روشن کر دیا ہے۔
ادھر ہفتہ کی رات، اسرائیلی فضائی دفاعی نظام نے ایرانی بیلسٹک میزائلوں کو روکنے کی کوشش کی، جب کہ یروشلم کے آسمان پر دھماکوں کی روشنی دیکھی گئی۔ اسرائیلی ٹی وی پر نشر ہونے والی تصاویر سے معلوم ہوا کہ ایران کی تازہ بمباری میں پہلی بار شمالی شہر حیفہ کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے
ایران پر اسرائیل کے حملے کی مکمل تفصیلات جاننے کے لیے، براہِ کرم اس لنک پر کلک کریں:
https://muavpk.com/israel-shocking-attack-on-iran-2025/“
:امریکہ کا ردِعمل: ایران-اسرائیل جنگ پر شدید تشویش
ایران اور اسرائیل کے درمیان تازہ حملوں کے بعد امریکہ نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور فریقین سے فوری طور پر تحمل اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا:

“ہم مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ امریکہ اس وقت دونوں ممالک کے ساتھ سفارتی رابطے میں ہے تاکہ جنگ کو وسیع پیمانے پر پھیلنے سے روکا جا سکے۔”
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی مفادات پر کسی قسم کا حملہ کیا گیا، تو جواب میں “ایسی فوجی طاقت استعمال کی جائے گی جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی”۔
یہ بیان انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم Truth Social پر جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا:
“اگر ہم پر ایران کی جانب سے کسی بھی قسم کا حملہ کیا گیا، تو امریکی فوج کی پوری طاقت تم پر ایسی شدت سے گرے گی جو دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔”ٹرمپ نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ امن معاہدے کی گنجائش موجود ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ امریکہ اسرائیل کے فوجی حملوں میں براہِ راست ملوث نہیں ہے جو جمعہ سے جاری ہیں۔
یہ بیان ایران کی جانب سے لگاتار الزامات کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ امریکہ نے اسرائیل کو ایران کے جوہری اور عسکری اہداف پر حملوں میں مدد دی — جن میں کئی سینئر کمانڈرز اور نو جوہری سائنسدانوں کی ہلاکتیں شامل ہیں۔
اسرائیلی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ اس نے امریکہ سے اپنی فوجی مہم کی حمایت کی درخواست کی ہے، لیکن ٹرمپ نے براہ راست شمولیت کا کوئی اعلان نہیں کیا۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، امریکی حکام اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ ایران خطے میں امریکی فوجیوں یا اثاثوں پر جوابی حملہ کر سکتا ہے۔
“اسرائیل کے حملے میں شہید ہونے والے ایران کے 5 اہم کمانڈرز اور نیوکلیئر سائنسدانوں کی تازہ خبر جاننے کے لیے اس لنک پر کلک کریں: https://muavpk.com/iranian-commanders-nuclear-scientists-killed/:
ایران: “اسرائیل کے حملوں میں امریکہ کا براہِ راست کردار ہے” — صدر مسعود پزشکیان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکہ “بلا شبہ اسرائیل کی فوجی کارروائی میں براہِ راست کردار ادا کر رہا ہے”، جیسا کہ فارس نیوز

فارس نیوز کے مطابق، صدر پزشکیان نے انکشاف کیا کہ:
“[امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو] وٹکوف نے [ایرانی وزیر خارجہ عباس] عراقچی سے کہا، ‘اسرائیل ہماری اجازت کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا’ — اس کا مطلب ہے کہ اسرائیلی کارروائیاں امریکہ کی براہِ راست منظوری سے ہو رہی ہیں۔”
صدر نے مزید کہا کہ:
“جو کچھ ہم آج دیکھ رہے ہیں وہ واشنگٹن کی براہِ راست حمایت سے ہو رہا ہے، اگرچہ وہ میڈیا میں اپنے کردار کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔”
انہوں نے واضح کیا کہ ایران نے کبھی جنگ یا تصادم کی خواہش نہیں رکھی، لیکن اگر دشمنی جاری رہی تو ایران کی جانب سے “فیصلہ کن اور شدید ردعمل” دیا جائے گا۔
ایران: اسرائیلی حملے امریکی حمایت کے بغیر ممکن نہیں، وزیر خارجہ عباس عراقچی
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حالیہ حملے امریکی منظوری اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھے۔
اتوار کے روز تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے صحافیوں کو بتایا:
“ہمارے پاس ایسے ٹھوس اور قابلِ بھروسہ شواہد موجود ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں اور فورسز نے صیہونی حکومت کو ان حملوں میں مدد فراہم کی۔”
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ یہ حملے ایران کی خودمختاری کے خلاف سنگین جارحیت ہیں، جن پر عالمی برادری کو فوری ردعمل دینا چاہیے۔
:مسلم دنیا کا ردعمل
:پاکستان کا مؤقف
پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان نے کہا:
“ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی ناقابلِ قبول ہے۔ عالمی برادری اسرائیل کی جارحیت کا نوٹس لے۔”
پاکستان نے اقوامِ متحدہ سے فوری جنگ بندی اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایران پر اسرائیلی حملوں کے بعد، پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے مسلم دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد ہو جائے۔
انہوں نے کہا:
“اس آزمائش کی گھڑی میں، ہم ہر طرح سے ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم ایرانی مفادات کا تحفظ کریں گے۔ ایرانی ہمارے بھائی ہیں، اور ان کا دکھ ہمارا دکھ ہے۔”
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے مزید کہا:
“اسرائیل صرف ایران کو نہیں بلکہ یمن اور فلسطین کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ مسلم دنیا کی یکجہتی آج سب سے زیادہ اہم ہے۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ:
“اگر آج ہم خاموش اور تقسیم شدہ رہے، تو کل سب نشانہ بنیں گے۔”
خواجہ آصف کا یہ بیان خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، ایران کے جوہری مراکز پر اسرائیلی حملوں، اور ایران کے ساتھ پاکستانی اظہارِ یکجہتی کے پسِ منظر میں سامنے آیا ہے۔
:ترکی کی شدید مذمت اور سفارتی سرگرمی
“اسرائیل
رائیل کے حملے میں شہید ہونے والے ایران کے 5 اہم کمانڈرز اور نیوکلیئر سائنسدانوں کی تازہ خبر جاننے کے لیے اس لنک پر کلک کریں
https://muavpk.com/iranian-commanders-nuclear-scientists-killed/:
ایران: “اسرائیل کے حملوں میں امریکہ کا براہِ راست کردار ہے” — صدر مسعود پزشکیان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ امریکہ “بلا شبہ اسرائیل کی فوجی کارروائی میں براہِ راست کردار ادا کر رہا ہے”، جیسا کہ فارس نیوز

فارس نیوز کے مطابق، صدر پزشکیان نے انکشاف کیا کہ:
“[امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو] وٹکوف نے [ایرانی وزیر خارجہ عباس] عراقچی سے کہا، ‘اسرائیل ہماری اجازت کے بغیر کچھ نہیں کر سکتا’ — اس کا مطلب ہے کہ اسرائیلی کارروائیاں امریکہ کی براہِ راست منظوری سے ہو رہی ہیں۔”
صدر نے مزید کہا کہ:
“جو کچھ ہم آج دیکھ رہے ہیں وہ واشنگٹن کی براہِ راست حمایت سے ہو رہا ہے، اگرچہ وہ میڈیا میں اپنے کردار کو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔”
انہوں نے واضح کیا کہ ایران نے کبھی جنگ یا تصادم کی خواہش نہیں رکھی، لیکن اگر دشمنی جاری رہی تو ایران کی جانب سے “فیصلہ کن اور شدید ردعمل” دیا جائے گا۔
ایران: اسرائیلی حملے امریکی حمایت کے بغیر ممکن نہیں، وزیر خارجہ عباس عراقچی
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حالیہ حملے امریکی منظوری اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھے۔
اتوار کے روز تہران میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے صحافیوں کو بتایا:
“ہمارے پاس ایسے ٹھوس اور قابلِ بھروسہ شواہد موجود ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں اور فورسز نے صیہونی حکومت کو ان حملوں میں مدد فراہم کی۔”
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ یہ حملے ایران کی خودمختاری کے خلاف سنگین جارحیت ہیں، جن پر عالمی برادری کو فوری ردعمل دینا چاہیے۔
:مسلم دنیا کا ردعمل
:پاکستان کا مؤقف
پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان نے کہا:
“ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی ناقابلِ قبول ہے۔ عالمی برادری اسرائیل کی جارحیت کا نوٹس لے۔”
پاکستان نے اقوامِ متحدہ سے فوری جنگ بندی اور خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایران پر اسرائیلی حملوں کے بعد، پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے مسلم دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد ہو جائے۔
انہوں نے کہا:
“اس آزمائش کی گھڑی میں، ہم ہر طرح سے ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم ایرانی مفادات کا تحفظ کریں گے۔ ایرانی ہمارے بھائی ہیں، اور ان کا دکھ ہمارا دکھ ہے۔”
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے مزید کہا:
“اسرائیل صرف ایران کو نہیں بلکہ یمن اور فلسطین کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔ مسلم دنیا کی یکجہتی آج سب سے زیادہ اہم ہے۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ:
“اگر آج ہم خاموش اور تقسیم شدہ رہے، تو کل سب نشانہ بنیں گے۔”
خواجہ آصف کا یہ بیان خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، ایران کے جوہری مراکز پر اسرائیلی حملوں، اور ایران کے ساتھ پاکستانی اظہارِ یکجہتی کے پسِ منظر میں سامنے آیا ہے۔
:ترکی کی شدید مذمت اور سفارتی سرگرمی
“اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت اپنے غیر ذمہ دارانہ، جارحانہ اور قانون شکن اقدامات کے ذریعے ہمارے خطے اور پوری دنیا کو تباہی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہی ہے۔”
اردوان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تنازعے کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل کے حملے کو “ریاستی دہشت گردی” قرار دیا۔

ترکی نے تہران کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ “مشرقِ وسطیٰ میں امریکہ-اسرائیل اتحاد کے خلاف ایک سفارتی بلاک” بنانے پر غور کر رہا ہے۔
ترکی نے نیٹو سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ “غیرجانبداری” کی پالیسی اپنائے۔
: سعودی عرب کا ردعمل
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایرانی صدر مسعود پزشکِیان سے فون پر گفتگو میں اسرائیل کے ایران پر حالیہ حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے ان مذاکرات کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں جو موجودہ بحران کے پرامن حل کے لیے جاری تھے۔

ولی عہد نے زور دیا:
“ہم اسرائیل کے ان حملوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں جو اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور سلامتی کی صریح خلاف ورزی ہیں اور بین الاقوامی قوانین و اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔”
سعودی وزارتِ خارجہ نے دونوں فریقوں سے تحمل اور جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
بیان میں کہا گیا:
“خلیجی خطے میں مزید عدم استحکام دنیا بھر کے امن کے لیے خطرہ ہے۔”
باخبر ذرائع کے مطابق، سعودی عرب سفارتی ثالثی کی پیشکش کر رہا ہے تاکہ کشیدگی کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔
: قطر کا واضح مؤقف
قطر نے اسرائیلی حملوں کو “بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی” قرار دیا۔
امیرِ قطر نے تہران کو یقین دلایا ہے کہ دوحہ “انسانی بنیادوں پر ہر ممکن مدد فراہم کرے گا”۔
: ملائیشیا اور انڈونیشیا
دونوں جنوب مشرقی ایشیائی مسلم ممالک نے اسرائیل پر پابندیاں لگانے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ:
“اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کو فوری اور متحد ردعمل دینا ہوگا۔”
:او آئی سی
اسلامی تعاون تنظیم (OIC) نے اسرائیل کی کارروائی کو “اشتعال انگیز” قرار دیتے ہوئے ہنگامی اجلاس بلانے کا عندیہ دیا ہے۔
اجلاس میں ممکنہ طور پر مشترکہ مذمتی قرارداد اور متحدہ معاشی و سفارتی اقدامات پر بات کی جائے گی۔
:نتیجہ
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی ایک سنگین انسانی اور جغرافیائی بحران کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ دونوں جانب سے حملے، جوابی حملے اور عالمی ردعمل سے واضح ہے کہ یہ مسئلہ صرف دو ممالک تک محدود نہیں بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔ مسلم دنیا کا اتحاد، بین الاقوامی برادری کی مداخلت اور مؤثر سفارتکاری وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ مزید انسانی جانوں کے ضیاع اور جنگ کے دائرہ کار کو وسیع ہونے سے روکا جا سکے۔
FAQs)
سوال 1: ایران اور اسرائیل کے درمیان یہ جنگ کب شروع ہوئی؟
جواب: یہ تازہ ترین جھڑپیں جون 2025 میں اُس وقت شروع ہوئیں جب اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی مراکز پر بڑے پیمانے پر حملے کیے۔
سوال 2: کیا امریکہ اسرائیل کے حملوں میں ملوث ہے؟
جواب: ایرانی حکام کا دعویٰ ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کو حملوں کی اجازت اور تعاون دیا ہے، لیکن امریکہ نے براہ راست مداخلت سے انکار کیا ہے۔
سوال 3: ایران کا جواب کیا رہا؟
جواب: ایران نے بیلسٹک میزائل حملوں کے ذریعے اسرائیل کو جواب دیا، جن کے نتیجے میں اسرائیل کے مختلف شہروں میں جانی و مالی نقصان ہوا۔
سوال 4: مسلم ممالک نے اس جنگ پر کیا ردعمل دیا؟
جواب: پاکستان، ترکی، سعودی عرب، قطر، ملائیشیا، انڈونیشیا اور دیگر اسلامی ممالک نے اسرائیل کے حملوں کی شدید مذمت کی اور ایران کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
سوال 5: عالمی برادری کی جانب سے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟
جواب: اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) نے ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا عندیہ دیا ہے، جبکہ متعدد ممالک نے فریقین سے فوری جنگ بندی اور مذاکرات کی اپیل کی ہے۔
CTA:
Stay informed with Muav PK as we continue to uncover the truth behind breaking headlines, military developments, and geopolitical shifts in South Asia.
🔔 Subscribe to our blog for verified, unbiased updates.
📲 Follow us on TwitterX http://muavpk.com, Instagram, and Facebook https://www.facebook.com/share/1AbLcQwDfj/
1 thought on “15/6/2025 ایران کی جانب سے ایک اور میزائل حملے کی لہر شروع ہونے کے بعد اسرائیل کے مختلف شہروں میں خطرے کے سائرن بجنے لگے ہیں۔ صورتحال لمحہ بہ لمحہ سنگین ہوتی جا رہی ہے۔”